ٹ آباد واقعہ پر اعتراض نہیں،صوبائی حکومت اسامہ کی موجودگی سے لاعلم تھی،ملاعمر اور الظواہری کہاں ہیں یہ دنیاکا مشکل ترین سوال ہے،نیٹو افغانستان تک محدود رہے،پریس کانفرنس
ہفتہ 21 مئ 2011
پاکستان کی سا لمیت،خود مختاری اور آزادی کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے،امید ہے جلد آزاد کمیشن تشکیل دیدیا جائیگا انہوں اٹھارویں ترمیم پرمن و عن عملدرآمد یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر ہائیر ایجوکیشن کمیشن سمیت دوسرے معاملات میں اٹھارویں ترمیم کی شکل کو مسخ کرنا چاہتے ہیں اس عمل سے بہت سے دیگر مسائل جنم لینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس روز ایبٹ آباد واقعہ رونما ہوا اسی روز صوبے کے وزیراعلیٰ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ صوبائی حکومت کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہیں تھا ہمیں توقع نہیں تھی کہ اسامہ ایبٹ آباد میں ہوگا ملا عمر اور امین الظواہری کہاں ہیں یہ دنیا کا مشکل ترین سوال ہے۔
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایبٹ آباد واقعہ کوئی معمولی ایشو نہیں اس کی تحقیقات ہونگی عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنی چاہئے نیٹو کو کارروائی کا اختیار صرف افغانستان میں دیا گیا ہے اگر وہ پاکستان میں کارروائی کرتی ہے تو پھر یہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی بھی ہے انہوں نے کہا کہ آج کل یہ تاثر دیان جا رہا ہے کہ مسائل موجودہ حکومت کی وجہ سے ہیں ایسا ہرگز نہیں بلکہ یہ تو گزشتہ چونسٹھ سال سے چلے آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کسی ایک ملک پر کارروائی کے اثرات اب صرف اس ملک تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس سے پورا خطہ متاثر ہوتا ہے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہماری مٹی پاکستان کے اندار اور باہر دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہونی چاہئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر کا دورہ فرانس ایبٹ آباد واقعہ سے قبل شیڈول میں تھا۔
ہفتہ 21 مئ 2011
پشاور۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد واقعہ پر اعتراض نہیں تاہم طریقہ واردات پر تحفظات ضرور ہیں،پاکستان کی سا لمیت،آزادی اور خود مختاری کی خلاف ورزی قبول نہیں،پارلیمنٹ کی مشترکہ قرار داد کی مکمل حمایت کرتے ہیں،اٹھارویں ترمیم پر من و عن عملدر آمد یقینی بنایا جائےٗصوبائی حکومت اسامہ کی ایبٹ آباد موجودگی سے لاعلم تھی،ملاعمر اور ایمن الظواہری کہاں ہیں یہ دینا کامشکل ترین سوال ہے،وکی لیکس کی رپورٹس کو ہم لوگوں نے صیفحہ بنا دیا ہے اس کے ہر انکشاف کو سچ مانا جا رہا ہےٗسیاسی اور فوجی قیادت میں فاصلے بڑھتے ہوئے نہیں دکھائی دے رہے۔
امریکہ کا پاکستان آنے کا کوئی امکان نہیں،کشکول اس وقت توڑا جاتا ہے جب آپ مالی طور پر مستحکم ہوجائیں ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر افراسیاب خٹک کے علاوہ صوبائی وزراء بشیر احمد بلور،میاں افتخار حسین،واجد علی خان،سردار حسین بابک،حاجی ہدایت اللہ اور دیگر بھی موجود تھے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد کی مکمل حمایت کرتی ہے اور امریکہ و نیٹو کی جانب سے فضائی و زمینی خلاف ورزی کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔پاکستان کی سا لمیت،خود مختاری اور آزادی کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے،امید ہے جلد آزاد کمیشن تشکیل دیدیا جائیگا انہوں اٹھارویں ترمیم پرمن و عن عملدرآمد یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر ہائیر ایجوکیشن کمیشن سمیت دوسرے معاملات میں اٹھارویں ترمیم کی شکل کو مسخ کرنا چاہتے ہیں اس عمل سے بہت سے دیگر مسائل جنم لینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس روز ایبٹ آباد واقعہ رونما ہوا اسی روز صوبے کے وزیراعلیٰ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ صوبائی حکومت کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہیں تھا ہمیں توقع نہیں تھی کہ اسامہ ایبٹ آباد میں ہوگا ملا عمر اور امین الظواہری کہاں ہیں یہ دنیا کا مشکل ترین سوال ہے۔
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایبٹ آباد واقعہ کوئی معمولی ایشو نہیں اس کی تحقیقات ہونگی عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنی چاہئے نیٹو کو کارروائی کا اختیار صرف افغانستان میں دیا گیا ہے اگر وہ پاکستان میں کارروائی کرتی ہے تو پھر یہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی بھی ہے انہوں نے کہا کہ آج کل یہ تاثر دیان جا رہا ہے کہ مسائل موجودہ حکومت کی وجہ سے ہیں ایسا ہرگز نہیں بلکہ یہ تو گزشتہ چونسٹھ سال سے چلے آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کسی ایک ملک پر کارروائی کے اثرات اب صرف اس ملک تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس سے پورا خطہ متاثر ہوتا ہے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہماری مٹی پاکستان کے اندار اور باہر دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہونی چاہئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر کا دورہ فرانس ایبٹ آباد واقعہ سے قبل شیڈول میں تھا۔
No comments:
Post a Comment